بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿بقرہ، 271﴾
ترجمہ: اگر تم اپنی خیرات علانیہ طور پر دو تو بھی اچھا ہے اور اگر اسے پوشیدہ رکھو اور حاجتمندوں کو دو تو وہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اور تمہارے کچھ گناہوں اور برائیوں کا کفارہ ہو جائے گا (انہیں مٹا دے گا)۔ تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ علی الاعلان صدقہ دینا نیک اور قدر و قیمت والا عمل ہے.
2️⃣ انفاق کرنے والے کے لئے آشکار صدقہ دینے کی بجائے مخفی طور پر صدقہ دینے کا زیادہ فائدہ ہے.
3️⃣ صدقات کے ذریعے حاجت مندوں کی حاجت روائی کرنا انہیں دیگر مصارف میں خرچ کرنے سے بہتر ہے.
4️⃣ فقراء کو مخفی طور پر صدقہ کرنا بعض گناہوں کا کفارہ ہے.
5️⃣ واجب صدقات (خمس و زکوٰة) کو آشکار دینا اور مستحب صدقات کو مخفی طور پر دینا بہتر ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ